ایک چالاک گلہری اور سوکھتی نہر کی کہانی
جنگل کی ذہین ترین گلہری – مینو
ایک سرسبز اور گھنے جنگل میں ایک نہایت ذہین، چالاک اور محنتی گلہری رہتی تھی جس کا نام مینو تھا۔ مینو اپنی ہوشیاری، تیز رفتاری اور مسئلے حل کرنے کی صلاحیت کے باعث جنگل بھر میں مشہور تھی۔ جب بھی کسی جانور کو کسی مشکل کا سامنا ہوتا، وہ فوراً مینو کے پاس مشورے کے لیے پہنچتا۔ اس کی عقلمندی اور مددگار رویے نے اسے جنگل کے سب سے معزز کرداروں میں شامل کر دیا تھا۔
مینو کبھی غرور نہیں کرتی تھی، چاہے کتنا ہی بڑا کام کر لے۔ وہ ہمیشہ دل لگا کر دوسروں کی مدد کرتی، اور ہر کسی کی بات غور سے سنتی۔ اسی لیے جنگل کا بادشاہ شیر بھی اس کی بہت عزت کرتا تھا۔
نہر کا خشک ہونا – جنگل میں پھیلتی تشویش
ایک دن جنگل میں ایک پریشان کن خبر پھیل گئی۔ جنگل کے قریب ایک نہر بہتی تھی جس سے تمام جانور اور پرندے پانی پیتے اور اپنی پیاس بجھاتے تھے۔ مگر اب وہ نہر خشک ہو چکی تھی۔ تیز دھوپ اور شدید گرمی کی وجہ سے جو تھوڑا بہت پانی موجود تھا، وہ بھی بخارات بن کر اُڑ چکا تھا۔
تمام جانور اس پریشانی کو لے کر بادشاہ شیر کے پاس پہنچے۔ شیر نے سب کی بات سنی اور اُن سے مشورہ مانگا۔ کسی نے کہا کہ ایک گڑھا کھودا جائے تاکہ بارش کا پانی جمع ہو سکے۔ لیکن شیر نے یاد دلایا کہ جنگل میں بارش مہینوں بعد ہوتی ہے، اور موجودہ حالات میں پانی جلد ختم ہو جائے گا۔ سب جانور گہری سوچ میں پڑ گئے۔
مینو کی تلاش – اُمید کی ایک کرن
اچانک ایک عقلمند پرندے نے مشورہ دیا، “کیوں نہ ہم مینو سے مدد لیں؟ وہ ضرور کوئی حل نکال لے گی۔” سب نے اس رائے سے اتفاق کیا اور مینو کو تلاش کرنے لگے۔
مینو ایک درخت کے قریب بیٹھی اخروٹ کھا رہی تھی جب ایک پرندہ تیزی سے آیا اور اسے خبر دی۔ مینو فوراً سمجھ گئی کہ یہ مسئلہ کتنا سنگین ہے۔ اس نے فوراً اپنے اخروٹ ایک طرف رکھے اور بادشاہ شیر کے پاس روانہ ہو گئی۔
تحقیق کا آغاز – مسئلے کی جڑ تک پہنچنا
مینو نے پورے مسئلے کی تفصیل سنی اور کہا، “مجھے ایک دن کا وقت دیں، میں نہر کا معائنہ کرتی ہوں اور اصل مسئلہ جاننے کی کوشش کرتی ہوں۔”
وہ کچھ پرندوں کے ساتھ نہر کے راستے پر نکل پڑی۔ کئی گھنٹے چلنے کے بعد، مینو نے دیکھا کہ نہر کا راستہ ایک پہاڑی علاقے سے گزر رہا تھا۔ وہاں ایک بہت بڑا پتھر نہر کے بیچ میں گرا ہوا تھا، جس نے پانی کے بہاؤ کو روک دیا تھا۔

جنگل کے بڑے جانوروں کی مدد
مینو نے فوری فیصلہ کیا کہ یہ کام صرف اس کے بس کا نہیں۔ اس نے پرندوں سے کہا کہ بادشاہ شیر کو خبر دیں کہ مسئلہ کیا ہے اور اسے حل کرنے کے لیے جنگل کے طاقتور جانوروں کی ضرورت ہے۔
شیر نے جب یہ سنا، تو بہت خوش ہوا اور فوراً ہاتھی، ریچھ، گینڈا، اور دیگر بڑے جانوروں کو حکم دیا کہ وہ پہاڑی علاقے میں جا کر مینو کی مدد کریں۔ سب جانور دوڑتے ہوئے وہاں پہنچے۔
اجتماعی کوشش – ایک عظیم کامیابی
مینو نے ایک شاندار منصوبہ بنایا۔ ہاتھی نے اپنی طاقت سے لیور کا کام لیا، ریچھ اور گینڈے نے دھکا دیا، اور باقی جانوروں نے اپنی اپنی طاقت کے مطابق ساتھ دیا۔ لیکن پتھر پھر بھی نہیں ہلا۔
مینو نے فوری فیصلہ کیا کہ مزید جانور اور پرندوں کو بلایا جائے۔ جلد ہی چھوٹے بڑے سب جانور اور پرندے ایک بار پھر جمع ہو گئے۔ سب نے مل کر زور لگایا اور آخرکار وہ بڑا پتھر اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔
پانی نہر میں بہنے لگا، اور تمام جنگل میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

مینو کی انمول خواہش
جب شیر کو یہ کامیابی ملی تو اُس نے مینو کو اپنے دربار میں بلایا۔ شیر نے کہا، “مینو! تم نے جنگل کو ایک بڑی آفت سے بچایا ہے۔ مانگو، تمہاری ہر خواہش پوری کی جائے گی۔”
مینو نے عاجزی سے کہا، “میری ایک ہی خواہش ہے، کہ ہمارا جنگل صاف ستھرا، خوبصورت اور محفوظ ہو۔”
شیر یہ سن کر بہت خوش ہوا۔ اس نے فوراً تمام جانوروں کو حکم دیا کہ جنگل کی صفائی کا کام شروع کیا جائے۔ سب جانوروں اور پرندوں نے مل کر جنگل کی صفائی کی، کچرا ہٹایا، درختوں کے نیچے جھاڑو دیا، اور صاف پانی کے تالاب بنائے۔

ایک خوبصورت انجام – سبق آموز پیغام
چند ہی گھنٹوں میں جنگل اور بھی زیادہ خوبصورت ہو گیا۔ ہر طرف ہریالی، پرندوں کی چہچہاہٹ اور جانوروں کی خوشی کا سماں تھا۔
مینو نہ صرف جنگل کی ایک ہیرو بنی بلکہ ایک مثال بھی قائم کر گئی کہ عقل، اتحاد، اور نیک نیتی سے ہر مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
اس کہانی سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
عقل اور دانائی کسی بھی مسئلے کا حل نکال سکتی ہے۔
اجتماعی کوششوں سے بڑے سے بڑا کام ممکن ہو جاتا ہے۔
غرور کے بجائے عاجزی سے کام لینا ہر دلعزیز بنا دیتا ہے۔
جب نیت صاف ہو، تو قدرت بھی مدد کرتی ہے۔
صفائی، خوبصورتی اور نظم و ضبط سے ماحول بہتر ہوتا ہے۔