ننھی بوند کا خواب ایک متاثر کن سبق آموز کہانی
بہت عرصہ پہلے کی بات ہے، جب سورج کی کرنیں پہاڑوں کی چوٹیاں چھو کر نیچے وادیوں میں اترتی تھیں اور آسمان پر سفید، گہرے اور بھاری بادل تیرتے رہتے تھے۔ ان بادلوں کی ایک نرم اور نمی سے بھرپور گود میں ایک ننھی سی پانی کی بوند رہتی تھی، جس کا نام سب نے محبت سے ننھی بوند رکھا تھا۔ ننھی بوند بےحد چھوٹی تھی، مگر اس کے خواب بہت بڑے تھے۔
وہ چاہتی تھی کہ اس کی زندگی کا کوئی مقصد ہو۔ وہ بادلوں میں تیرتی رہتی، اور اکثر سوچتی، کیا میں بھی دنیا میں کوئی بڑا کام کر سکتی ہوں؟ کیا میری چھوٹی سی زندگی کسی کے لیے فائدہ مند بن سکتی ہے؟
وہ اکثر ان خیالات میں گم ہو جاتی۔ جب کبھی بارش ہوتی، وہ حسرت سے دوسری بوندوں کو زمین پر گرتے دیکھتی اور دل ہی دل میں دعا کرتی، کاش ایک دن میری باری بھی آئے اور میں بھی زمین کی سیر کر سکوں۔
بادلوں کی گرج اور ایک نئی شروعات
مارچ کا مہینہ تھا۔ پہاڑوں کے اوپر بادلوں نے گرجنا شروع کیا۔ آسمان پر بجلی چمکی، ہوائیں چلنے لگیں، اور بارش برسنے کو تیار تھی۔ اچانک ننھی بوند نے محسوس کیا کہ وہ ہلنے لگی ہے۔ بادلوں نے اسے چھوڑ دیا اور وہ خوشی سے جھومتی، ہوا میں جھولتی، زمین کی طرف روانہ ہو گئی۔

زمین پر پہنچتے ہی وہ ایک خوبصورت، صاف شفاف ندی میں جاگری۔ ندی کا پانی ٹھنڈا، میٹھا اور زندگی سے بھرپور تھا۔ ننھی بوند نے اردگرد دیکھا، رنگ برنگی مچھلیاں تیر رہی تھیں، پانی کی سطح سورج کی روشنی سے چمک رہی تھی، اور سب کچھ جادوئی لگ رہا تھا۔
ننھی بوند خوشی سے بولی یہ تو خواب جیسا ہے میں یہاں ہمیشہ رہنا چاہتی ہوں۔
وقت کا سفر اور دھوپ کی شدت
دو ماہ گزر گئے۔ ننھی بوند ندی میں کھیلتی رہی، مچھلیوں کے ساتھ تیراکی کرتی، پانی کے بہاؤ کے ساتھ سفر کرتی اور زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتی۔ مگر پھر مئی کا مہینہ آیا۔ سورج کی تپش بڑھنے لگی۔ درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو گیا کہ ندی کا پانی آہستہ آہستہ کم ہونے لگا۔ پانی کی بوندیں بخارات بن کر اُڑنے لگیں۔

ننھی بوند کو بھی ایک گرم جھونکا اٹھا کر فضا میں لے گیا۔ اب کہاں جا رہی ہوں؟ اس نے گھبرا کر سوچا۔ مگر وہ جانتی تھی کہ یہ زندگی کا ایک اور سفر ہے۔
بادلوں کی گود میں واپسی
چند گھنٹوں کے بعد ننھی بوند نے محسوس کیا کہ وہ دوبارہ بادلوں میں شامل ہو گئی ہے۔ وہ ایک نئے علاقے کی طرف جا رہی تھی۔ یہاں کا ماحول، پہاڑ اور وادیاں پہلے سے مختلف تھیں۔ کچھ دن بعد پھر بادل گرجے، ہوا چلی، اور ننھی بوند ایک بار پھر زمین کی طرف روانہ ہو گئی۔
مگر اس بار وہ کسی ندی میں نہیں گری، بلکہ ایک ہرے بھرے گندم کے کھیت میں جا گری۔ وہ نرم مٹی میں جذب ہو گئی۔ ننھی بوند نے سوچا
شاید اب میرا اصل مقصد شروع ہونے جا رہا ہے
بیج میں چھپے خواب
جس گندم کے بیج پر وہ گری تھی، وہ بیج اب ننھی بوند کے پانی سے جوان ہونے لگا۔ دن بدن وہ بیج پھوٹا، پودا بنا، اور پھر بھرپور فصل میں تبدیل ہو گیا۔ اس پر خوبصورت، سنہرے گندم کے دانے لگے۔ ننھی بوند اب ان دانوں میں شامل ہو چکی تھی۔
کچھ مہینے بعد، ایک کسان نے وہ فصل کاٹی۔ وہ گندم کو گھر لے گیا، اس کا آٹا پسوایا، اور گھر لے آیا۔ کسان کی بیوی نے اس آٹے سے گرم، نرم، خوشبو دار روٹیاں پکائیں۔ ننھی بوند اب اس روٹی میں تھی۔
ننھے منے بچے کی بھوک
جب روٹی تیار ہوئی، تو کسان کی بیوی نے وہ روٹی اپنے چھوٹے سے بچے کو کھانے کو دی۔ بچہ بہت بھوکا تھا، اس نے خوشی سے روٹی کھائی، اور اس کا پیٹ بھر گیا۔ ننھی بوند کی خوشی کی کوئی حد نہ رہی۔ آخر کار، میری زندگی کا مقصد پورا ہوا وہ خوشی سے بولی۔ میں ایک انسان کی بھوک مٹا سکی۔ میں کسی کے کام آ گئی

کہانی کا پیغام زندگی کا مقصد
اس کہانی سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے دنیا میں کوئی چیز بے مقصد نہیں ہوتی۔ چاہے ہم کتنے ہی چھوٹے کیوں نہ ہوں، ہماری زندگی کسی نہ کسی وقت، کسی نہ کسی کے لیے فائدہ مند ضرور ثابت ہو سکتی ہے۔ ہر بوند، ہر ذرے، ہر انسان کی ایک اہمیت ہے۔ اگر ننھی بوند صرف یہ سوچ کر بادلوں میں ہی رہ جاتی کہ وہ کچھ نہیں کر سکتی، تو وہ کبھی اپنی زندگی کا اصل مقصد نہ پا سکتی۔