ننھی مکھی کی کہانی: محنت کا انعام سبق آموز بچوں کی کہانی
پہاڑوں کے درمیان ایک خوبصورت سرسبز و شاداب جنگل تھا، جہاں زندگی کی رونق ہر سو بکھری ہوئی تھی۔ ہر طرف ہریالی، رنگ برنگے پھول، خوشبودار ہوائیں، اور قدرتی خوبصورتی کی بھرمار تھی۔ اس جنگل کی خاص بات ایک بہت ہی پرانا درخت تھا جو کئی نسلوں سے موجود تھا۔ اسی درخت کے ایک کھوکھلے حصے میں ایک چھوٹا سا مکھیوں کا چھتہ موجود تھا، جہاں بہت سی محنتی مکھیاں اپنی زندگی بسر کرتی تھیں۔
ان سب میں سب سے زیادہ محنتی، رحم دل اور سمجھدار مکھی تھی — ننھی مکھی۔
ننھی مکھی کی محنت بھری زندگی
ننھی مکھی ہر صبح سورج نکلنے سے پہلے جاگ جاتی۔ وہ نہایت سنجیدگی سے اپنا دن پھولوں سے رس اکٹھا کرنے میں گزارتی۔ وہ پورے جنگل میں اڑتی، مختلف پھولوں سے شہد کا رس جمع کرتی اور پھر اسے اپنے چھتے میں محفوظ کر لیتی۔ اس کی یہی لگن اور محنت چھتے کی باقی مکھیوں کے لیے باعثِ فخر تھی۔ ہر کوئی اسے عزت دیتا، کیونکہ وہ سب کی مدد بھی کرتی تھی اور اپنے حصے سے زیادہ محنت کرتی تھی۔
ننھی مکھی جانتی تھی کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔ آج اگر موسم خوشگوار ہے تو کل سخت سردی یا بارش کا موسم بھی آ سکتا ہے۔ یہی سوچ اسے اور زیادہ محنت کرنے پر اُکساتی تھی۔ وہ وقت کو ضائع کرنے کی بجائے اسے قیمتی سرمایہ سمجھتی تھی۔

آرام پسند دوست تتلی اور ٹڈا
اس جنگل میں ننھی مکھی کے علاوہ دیگر کیڑے بھی رہتے تھے۔ ان میں سب سے زیادہ شوخ اور رنگ برنگی تتلی تھی۔ وہ دن بھر پھولوں کے آس پاس منڈلاتی، گاتی اور ناچتی رہتی۔ اس کے علاوہ ایک ٹڈا بھی تھا جو اسی پرانے درخت کے قریب رہتا تھا۔ وہ زیادہ تر سورج کی دھوپ میں لیٹا رہتا یا بانسری بجاتا۔ وہ دونوں ننھی مکھی کی محنت کو بےوقوفی سمجھتے تھے۔
تتلی اکثر ننھی مکھی سے کہتی اتنی محنت کیوں کرتی ہو؟ زندگی ایک بار ملتی ہے، ہمیں اسے کھیل کود اور خوشیوں کے ساتھ گزارنا چاہیے۔
ٹڈا بھی ہنستا ہوا بولتا ساری زندگی کام میں گزار دوگی؟ آرام کرو، موجیں کرو، جیسے ہم کرتے ہیں۔
لیکن ننھی مکھی ان کی باتوں پر دھیان نہ دیتی۔ وہ دل ہی دل میں مسکرا کر کہتی محنت کرنے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ میں جو کر رہی ہوں، اس کا صلہ مجھے ضرور ملے گا۔

ننھی مکھی کا مشورہ
ایک دن جب ننھی مکھی رس لینے کے لیے نکلی تو تتلی اور ٹڈا خوبصورت پھولوں کے قریب بیٹھے گپ شپ کر رہے تھے۔ ننھی مکھی نے ان کے پاس رک کر نرمی سے کہا
دوستو! ابھی موسم اچھا ہے، لیکن کچھ ہی ہفتوں میں سردیاں شروع ہو جائیں گی۔ اس وقت خوراک کی قلت ہو گی۔ اگر تم لوگ بھی تھوڑی محنت کر لو تو سردی کے دن آرام سے گزر سکتے ہیں۔
لیکن تتلی ہنستے ہوئے بولی ہمیں موسم کی فکر نہیں، جو ہو گا دیکھا جائے گا۔
ٹڈا بھی قہقہہ لگا کر بولا زندگی کا لطف ہی بے فکری میں ہے۔ تم فکر نہ کرو، ہم سنبھال لیں گے۔
ننھی مکھی نے آخری بار سمجھانے کی کوشش کی، مگر جب دیکھا کہ دونوں سنجیدہ نہیں، تو وہ خاموشی سے اپنے کام پر واپس چلی گئی۔
سردی کا آغاز اور مشکلات کا سامنا
چند ہفتے گزرے اور جنگل کا موسم بدلنے لگا۔ آسمان پر گہرے بادل چھا گئے، ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں، اور موسلا دھار بارش نے جنگل کو پانی سے بھر دیا۔ تتلی اور ٹڈا گھروں میں محدود ہو کر رہ گئے۔ خوراک کی کوئی تیاری نہ تھی، اور باہر کا موسم اتنا خراب تھا کہ کچھ تلاش کرنا ممکن نہیں تھا۔
بارش تھمنے کے بعد شدید سردی کا آغاز ہوا۔ زمین پر کہرا چھا گیا اور ہوا میں خنکی بڑھتی گئی۔ تتلی اپنے ننھے سے گھر میں کپکپا رہی تھی جبکہ ٹڈا بھی رات کو بھوکا سویا۔ دن گزرتے گئے اور خوراک کی کمی شدت اختیار کرنے لگی۔
تلاشِ خوراک میں ناکامی
بالآخر ٹڈا بھوک سے مجبور ہو کر گھر سے نکلا۔ وہ ادھر اُدھر بھاگا لیکن ہر جگہ برف ہی برف تھی۔ اچانک اسے تتلی یاد آئی، اور وہ اس کے پاس پہنچ گیا۔
تتلی نے دروازہ کھولا اور کہا اوہ! تم بھی بھوکے ہو؟ میں بھی پچھلے دو دن سے کچھ نہیں کھا سکی۔ اب سمجھ آ رہا ہے کہ ہمیں بھی محنت کرنی چاہیے تھی۔
دونوں نے مل کر خوراک تلاش کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن کئی گھنٹوں کی کوشش کے باوجود ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔ تھک ہار کر وہ ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے۔
ننھی مکھی سے مدد کی درخواست
تتلی نے آہستہ سے کہا کیوں نہ ہم ننھی مکھی کے پاس چلیں؟ وہ بہت رحم دل ہے، شاید ہماری مدد کر دے۔
ٹڈا نے جھجکتے ہوئے کہا مگر ہم تو اسے ہمیشہ طعنے دیتے رہے، کیا وہ ہماری مدد کرے گی؟
تتلی نے جواب دیا ہمیں اپنی غلطی مان لینی چاہیے۔ شاید وہ ہمیں معاف کر دے۔
یوں وہ دونوں ننھی مکھی کے چھتے کی طرف روانہ ہو گئے۔ جیسے ہی وہ پہنچے، ننھی مکھی نے ان کو دیکھا اور فوراً خوش آمدید کہا۔ اس نے ان کی حالت دیکھ کر سب سمجھ لیا۔
ننھی مکھی کی مہربانی
ننھی مکھی نے مسکرا کر کہا میں نے تمہیں پہلے بھی سمجھایا تھا کہ وقت کی قدر کرو، لیکن خیر، پریشان نہ ہو، اب جو ہو گیا، سو ہو گیا۔
وہ انہیں اپنے چھتے کے اندر لے گئی اور دونوں کو شہد دیا، جو اس نے مہینوں کی محنت سے جمع کیا تھا۔ ٹڈا اور تتلی نے شرمندگی سے سر جھکا کر معافی مانگی اور کہا
ہم نے تمہاری باتوں کا مذاق اُڑایا، لیکن اب ہمیں اندازہ ہو گیا ہے کہ محنت کتنی ضروری ہے۔ ننھی مکھی نے دل سے انہیں معاف کر دیا اور کہا غلطی سب سے ہو جاتی ہے، لیکن سیکھنے والا ہی کامیاب ہوتا ہے۔

سردیوں میں نیا آغاز
ٹڈا اور تتلی نے ننھی مکھی کا دل سے شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ وہ محنت کو اپنا شعار بنائیں گے۔ اب وہ ہر روز ننھی مکھی کے ساتھ کام کرنے لگے۔ موسم بدلتے ہی جنگل دوبارہ ہرا بھرا ہو گیا۔ تتلی نے اب پھولوں کے رس کے ساتھ ساتھ بیج بھی جمع کرنے شروع کر دیے اور ٹڈا نے گھاس کے نیچے اپنا ذخیرہ بنانا شروع کیا۔
اب جنگل کے تمام کیڑوں کے لیے ننھی مکھی ایک مثالی کردار بن چکی تھی، اور سب نے اس کی محنت کا اعتراف کیا۔
سبق محنت کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ وقت کی قدر کرنا اور محنت کو اپنی عادت بنانا زندگی میں کامیابی کی کنجی ہے۔ جو لوگ وقت پر کام کرتے ہیں، وہ مشکل حالات میں بھی محفوظ رہتے ہیں، جبکہ سستی اور کاہلی ہمیشہ نقصان کا باعث بنتی ہے۔