HomeUncategorizedطاقتور ہاتھی، بہادر بندر اور اسکے دوستوں کی کہانی

طاقتور ہاتھی، بہادر بندر اور اسکے دوستوں کی کہانی

طاقتور ہاتھی، بہادر بندر اور اسکے دوستوں کی کہانی جنگل میں خوشیوں بھری زندگی

ایک گھنے اور خوبصورت جنگل میں، جہاں سبز درخت، رنگ برنگے پھول اور تازہ پھلوں سے بھرے درخت تھے، چھوٹے چھوٹے جانور اپنی زندگی خوشی خوشی گزار رہے تھے۔ اس جنگل میں ایک چالاک اور بہادر بندر اپنے دوستوں ہرن، خرگوش اور گلہری کے ساتھ رہتا تھا۔ یہ سب روز کھیلتے، پھل کھاتے اور ہنسی خوشی زندگی گزارتے۔

یہ جنگل پہاڑوں کے درمیان واقع تھا، اس لیے وہاں دھوپ زیادہ نہ آتی تھی، اور موسم بھی خوشگوار رہتا تھا۔

ایک اجنبی ہاتھی کی آمد

جنگل کے قریب ہی ایک اور جنگل تھا جہاں بڑے جانور رہتے تھے۔ ایک دن وہاں سے ایک طاقتور ہاتھی خوراک کی تلاش میں نکلا اور راستہ بھٹک کر بندر کے جنگل میں آ گیا۔ جب اس نے وہاں کے مزیدار پھل دیکھے تو اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔

لیکن یہ ہاتھی صرف بھوکا نہیں تھا — وہ اپنے زور و طاقت پر غرور بھی کرتا تھا۔ وہ جہاں جاتا، درختوں کو نقصان پہنچاتا، پھل ضائع کرتا اور چھوٹے جانوروں کو ڈراتا۔ وہ اپنے آپ کو سب سے طاقتور سمجھتا تھا اور دوسروں کو کمتر جانتا تھا۔

ہاتھی کی شرارتیں اور بندر کی بہادری

جب ہاتھی بندر کے جنگل میں آیا تو اس نے وہاں بھی وہی رویہ اپنایا۔ اس نے چھوٹے جانوروں کو تنگ کرنا شروع کر دیا، درختوں کو توڑنا شروع کر دیا اور ہر طرف خوف پھیل گیا۔

تب بہادر بندر نے فیصلہ کیا کہ وہ اس طاقتور ہاتھی کا سامنا کرے گا۔ سب دوستوں نے اسے روکا، لیکن بندر نے کہا

“اگر ہم نے اسے آج نہ روکا تو کل یہ ہمارا پورا جنگل برباد کر دے گا

جنگل میں ہاتھی کی آمد اور شرارت

بندر اور ہاتھی کا پہلا سامنا

بندر ہاتھی کے پاس گیا اور نرمی سے سمجھانے لگا:

“دوست! تم اپنی طاقت کا استعمال دوسروں کو تنگ کرنے میں نہ کرو، بلکہ ان کی مدد کرو۔ درختوں اور جانوروں کی حفاظت کرو، تاکہ جنگل سب کے لیے خوشیوں بھرا رہے۔”

ہاتھی نے یہ سن کر قہقہہ لگایا:

“تم ایک چھوٹا سا بندر مجھے سمجھاؤ گے؟ جاؤ یہاں سے، ورنہ تمہیں بھی روند دوں گا!”

بندر نے کافی دیر کوشش کی، مگر ہاتھی نے ایک نہ سنی۔

دوستوں کا مشورہ: دوڑ کا چیلنج

مایوس ہو کر بندر واپس اپنے دوستوں کے پاس گیا اور سب نے مل کر سوچ بچار شروع کی۔ تب گلہری کو ایک زبردست خیال آیا:

“کیوں نہ ہم ہاتھی کو دوڑ کا چیلنج دیں؟ اگر وہ ہار جائے تو اسے اپنی حرکتیں چھوڑنی ہوں گی!”

سب نے یہ مشورہ مان لیا، لیکن سوال یہ تھا کہ ہاتھی کا مقابلہ کون کرے گا؟

بندر نے کہا:

“میں کروں گا!”

مقابلے کی تیاری اور شرط

سب دوست ہاتھی کے پاس گئے اور بندر نے کہا:

“اگر تم واقعی طاقتور ہو تو میرے ساتھ دوڑ کا مقابلہ کرو۔ شرط یہ ہے کہ اگر تم ہار گئے تو وعدہ کرو گے کہ کسی کو تنگ نہیں کرو گے بلکہ سب کی مدد کرو گے۔”

ہاتھی نے مذاق اڑایا، لیکن شرط مان لی۔

دوڑ کا دن: طاقت بمقابلہ عقل

اگلے دن دوڑ شروع ہوئی۔ فاصلہ ایک کلومیٹر کا تھا، جس میں ایک ندی بھی آتی تھی۔ ہاتھی زمین پر دوڑ رہا تھا، جبکہ بندر درختوں سے چھلانگیں لگا کر آگے بڑھ رہا تھا۔

ندی آئی تو بندر نے بہادری سے پتھروں پر چھلانگیں لگا کر ندی پار کر لی، لیکن ہاتھی کو مشکلات پیش آئیں۔ وہ پھسل گیا اور بندر اس سے آگے نکل گیا۔

بہادر بندر اور ہاتھی کا دوڑ مقابلہ

بندر کی جیت، ہاتھی کی تبدیلی

بندر دوڑ جیت گیا۔ ہاتھی بہت شرمندہ ہوا اور بندر سے معافی مانگی۔ اس نے وعدہ کیا کہ اب وہ اپنی طاقت دوسروں کی مدد کے لیے استعمال کرے گا۔

سب جانوروں نے خوشی سے تالیاں بجائیں اور بندر کو ہیرو قرار دیا۔

نیکی کی طاقت: جنگل میں اتحاد اور محبت

ہاتھی واقعی بدل گیا۔ اب وہ درختوں کی حفاظت کرتا، پھلوں کو ضائع نہ کرتا اور چھوٹے جانوروں کی مدد کرتا۔ سب جانور اسے دوست سمجھنے لگے۔

ایک دن جنگل میں شدید بارش ہوئی، کئی جانوروں کے گھر تباہ ہو گئے۔ ہاتھی، بندر اور دوسرے جانوروں نے مل کر ان کے گھر دوبارہ بنائے۔

اب جنگل میں سب جانور ایک خاندان کی طرح رہتے تھے — محبت، اتحاد اور احترام کے ساتھ۔

جنگل کے جانوروں کی دوستی اور اتحاد

کہانی سے سبق

اپنی خوبیوں پر غرور نہ کرو، بلکہ ان کا استعمال دوسروں کی مدد کے لیے کرو۔ طاقت کا اصل مطلب دوسروں کو بچانا ہے، نہ کہ انہیں تنگ کرنا۔

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments