ایک سبق آموز کہانی جنگل کی تین دوست – گلہری، خرگوش اور لومڑی
ایک خوبصورت جنگل کی دلکش دنیا
ایک وقت کا ذکر ہے کہ ایک سرسبز و شاداب جنگل ہوا کرتا تھا۔ یہ جنگل قدرتی حسن سے مالا مال تھا۔ ہر طرف بلند و بالا پہاڑ، سرسبز درخت، رنگ برنگے پھول اور ہرے بھرے میدان تھے۔ پرندے خوشی سے چہچہا رہے تھے، ندیوں میں پانی جھلک رہا تھا، اور ہوائیں خوشبوئیں بکھیر رہی تھیں۔ جنگل میں زندگی خوشیوں سے بھرپور تھی۔
اس جنگل میں کئی جانور بستے تھے، لیکن خاص طور پر تین دوست بہت مشہور تھے ایک تیز و چالاک گلہری، ایک نیک دل اور معصوم خرگوش، اور ایک چالاک لیکن خودغرض لومڑی۔ یہ تینوں اکثر ایک ساتھ دیکھے جاتے، لیکن ان کی عادات ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھیں۔

تین دوست اور ان کی الگ الگ فطرت
گلہری نہایت ہوشیار اور محنتی تھی۔ وہ ہمیشہ آنے والے دنوں کی فکر میں رہتی اور اپنی خوراک پہلے سے جمع کر لیتی تھی۔ اس کی تیزی اور دور اندیشی سب جانوروں کے لیے مثال تھی۔
خرگوش ایک سادہ دل، ایماندار اور دوسروں کا خیال رکھنے والا جانور تھا۔ وہ اپنے دوستوں کی مدد کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا اور ہمیشہ دوسروں کی فلاح کے بارے میں سوچتا تھا۔
لومڑی بہت ذہین مگر خود غرض جانور تھی۔ وہ صرف اپنے فائدے کے بارے میں سوچتی، دوسروں کے ساتھ بانٹنا اس کی فطرت میں شامل نہیں تھا۔ جب بھی اسے کسی چیز کی ضرورت پڑتی، وہ دوسروں سے مانگ لیتی، لیکن نہ تو شکریہ ادا کرتی، نہ کبھی بدلے میں کچھ دیتی۔
موسم کی تبدیلی اور جنگل میں قحط کا آغاز
کچھ مہینے گزرے اور موسم نے اچانک کروٹ لی۔ بارشیں بند ہو گئیں، درختوں پر پھل آنے کم ہو گئے، نہریں اور چشمے سوکھنے لگے۔ جنگل میں پانی کی قلت بڑھنے لگی اور خوراک کی دستیابی مشکل ہو گئی۔ یہ سب جانوروں کے لیے ایک کڑا وقت تھا۔
خرگوش نے پہلے ہی بہت سی گاجریں زمین میں دفن کر رکھی تھیں۔ گلہری نے بھی میوے اور دانے درختوں کے اندر ذخیرہ کر لیے تھے۔ لیکن لومڑی نے مستقبل کی کوئی تیاری نہیں کی تھی۔ وہ ہمیشہ وقتی فائدے کو ترجیح دیتی تھی اور اب اسے اپنے رویے کی قیمت چکانی پڑ رہی تھی۔
لومڑی کی مشکل، خرگوش کی ہمدردی
لومڑی کو جب بھوک لگی تو وہ فوراً خرگوش کے پاس گئی اور بولی خرگوش بھائی! میں بہت بھوکی ہوں۔ میرے پاس کھانے کو کچھ نہیں بچا، کیا تم میری مدد کر سکتے ہو؟
خرگوش کو لومڑی کی حالت پر رحم آیا۔ اس نے فوراً اپنی گاجریں نکالیں اور کچھ گاجریں لومڑی کو دے دیں۔ یہ لے لو، کچھ دن کے لیے تمھارا گزارا ہو جائے گا۔ خرگوش نے نرمی سے کہا۔
لیکن لومڑی نے شکریہ ادا کیے بغیر ہی گاجریں لے لیں اور اپنے ٹھکانے کی طرف روانہ ہو گئی۔ نہ صرف یہ، بلکہ اس نے گاجریں ضائع بھی کر دیں، بغیر اس بات کا خیال کیے کہ یہ وقت کتنا نازک ہے۔

گلہری کی عقل مندی اور لومڑی کا امتحان
اگلے دن لومڑی کو دوبارہ بھوک نے ستایا، اب وہ گلہری کے پاس گئی۔
گلہری بہن! کچھ کھانے کو دو، میں بہت بھوکی ہوں! لومڑی نے فریاد کی۔
گلہری نے فوراً پوچھا، کل خرگوش بھائی نے تمہیں گاجریں دی تھیں، وہ کہاں گئیں؟
لومڑی نے شرمندگی سے نظریں جھکا لیں اور کہا، مجھے بہت بھوک لگی تھی، اس لیے سب کھا گئی۔
گلہری چونکہ ہوشیار تھی، لیکن دل کی نرم بھی تھی۔ اس نے تھوڑے سے میوے نکالے اور لومڑی کو دے دیے، مگر ساتھ ہی دل میں سوچا کہ اگر لومڑی نے اب بھی سبق نہ سیکھا، تو یہ خود ہی مشکلات میں پھنس جائے گی۔
بحران کا حل تین دوستوں کا زبردست منصوبہ
اب حالات اور بھی سنگین ہو گئے۔ ندی نالے سوکھ چکے تھے، پینے کا پانی نایاب ہو چکا تھا۔ تمام جنگل پریشانی میں مبتلا تھا۔ لومڑی اب واقعی شرمندہ ہو چکی تھی۔ اسے احساس ہونے لگا کہ اگر وہ بھی گلہری اور خرگوش کی طرح دور اندیشی سے کام لیتی، تو آج یوں دوسروں پر انحصار نہ کرنا پڑتا۔
آخرکار، لومڑی نے ہمت کی اور گلہری اور خرگوش کے پاس جا کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا۔ اس نے کہا، میں جانتی ہوں کہ میں نے تم دونوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، لیکن اب میں اپنی غلطیوں کو سدھارنا چاہتی ہوں۔
خرگوش اور گلہری نے اسے معاف کر دیا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ معافی مانگنے والا دل بڑا رکھتا ہے۔
اب تینوں دوستوں نے مل کر تمام جانوروں کو اکٹھا کیا۔ سب نے مشورہ کیا کہ کیوں نہ ایک بڑا گڑھا کھودا جائے تاکہ جب بارش ہو تو پانی اس میں جمع ہو جائے۔
اجتماعی کوشش، اجتماعی کامیابی
تمام جانوروں نے مل کر دن رات محنت کی۔ زمین کھودی گئی، درختوں کے پاس ایک بڑا تالاب تیار کیا گیا۔ کچھ دن بعد قدرت مہربان ہوئی، اور ایک رات موسلا دھار بارش ہوئی۔ بارش کا پانی تالاب میں جمع ہو گیا۔
چونکہ اردگرد درخت تھے، اس لیے پانی جلدی نہیں سوکھا۔ اب جنگل کے جانوروں کے پاس ایک مستقل پانی کا ذخیرہ موجود تھا۔ سب نے سکھ کا سانس لیا۔ جنگل میں پھر سے زندگی کی رونقیں لوٹ آئیں۔

ایک نئی شروعات اور دوستی کی اہمیت
اب جنگل میں نہ صرف قحط ختم ہو چکا تھا، بلکہ جانوروں میں باہمی محبت اور دوستی کا جذبہ بھی بڑھ چکا تھا۔ لومڑی، خرگوش اور گلہری کی دوستی جنگل میں مثال بن چکی تھی۔
تینوں نے اس واقعے سے سبق سیکھا کہ خود غرضی کا انجام برا ہوتا ہے، اور اجتماعی محنت ہمیشہ کامیابی لاتی ہے۔
کہانی کا پیغام
یہ کہانی ہمیں کئی سبق سکھاتی ہے
دور اندیشی کی اہمیت آنے والے وقت کی تیاری ہمیشہ فائدہ مند ہوتی ہے۔
دوستی کا احترام دوستوں کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ وفادار رہنا بہت ضروری ہے۔
خود غرضی کا نقصان صرف اپنے بارے میں سوچنا آخرکار تنہائی اور مشکلات کا سبب بنتا ہے۔
اجتماعی کام کی طاقت جب سب ایک مقصد کے لیے مل کر کام کریں، تو بڑے سے بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
غلطیوں کا اعتراف اور معافی اپنی غلطی مان لینا کمزوری نہیں، بلکہ ایک عظمت کی علامت ہے۔