HomeUncategorizedبنی خرگوش اور کھوئی ہوئی عینک

بنی خرگوش اور کھوئی ہوئی عینک

چمکتی صبح اور بنی خرگوش

بنی خرگوش ایک چھوٹے سے خوبصورت جنگل میں رہتا تھا۔ اس کا گھر ایک بڑے درخت کے نیچے تھا جہاں نرم گھاس، خوشبودار پھول، اور پرندوں کی چہچہاہٹ اسے ہر دن خوشی دیتی۔ بنی نہایت ذہین، صاف ستھرا اور ہر وقت کچھ نہ کچھ پڑھنے کا شوقین تھا۔ لیکن اسے ایک مسئلہ تھا — اس کی نظر کمزور تھی، اور وہ بغیر عینک کے کچھ بھی واضح نہیں دیکھ سکتا تھا۔

اس کی سرخ رنگ کی فریم والی عینک اس کی پہچان بن چکی تھی۔ وہ جہاں بھی جاتا، عینک ضرور پہنتا۔ چاہے صبح کا ناشتہ ہو یا شام کی سیر، وہ اپنی عینک کبھی نہیں اتارتا تھا۔

ایک حیران کن دن

ایک دن بنی صبح سویرے اٹھا۔ اس نے تازہ گاجر کا جوس پیا، کتابوں کا بیگ اٹھایا اور جنگل کے اسکول جانے کی تیاری کی۔ لیکن جب اس نے اپنی عینک پہننی چاہی، تو وہ غائب تھی۔

بنی نے جلدی سے اپنے کمرے کی ہر چیز اُلٹ پلٹ دی — تکیہ، بیڈ، کتابوں کا شیلف، یہاں تک کہ گاجر کے ڈبے بھی چیک کیے — مگر عینک کہیں نہیں ملی۔

“یااللہ! میری عینک کہاں گئی؟ بغیر عینک کے میں اسکول کیسے جاؤں گا؟” بنی نے فکر سے سر پکڑ لیا۔

بنی خرگوش کی صبح اور گمشدہ عینک

تلاش کا آغاز

بنی نے فیصلہ کیا کہ وہ جنگل کے دوستوں کی مدد لے گا۔ سب سے پہلے وہ چلا ٹینا کچھوے کے پاس۔ ٹینا ہمیشہ صبر سے بات کرتی اور ہر مسئلے کا حل نکالتی۔

“ٹینا، کیا تم نے میری عینک دیکھی ہے؟”

ٹینا نے آہستہ سے سر ہلایا، نہیں بنی، لیکن میں تمہاری مدد ضرور کروں گی۔

پھر وہ دونوں مل کر میلو بندر کے پاس گئے، جو جنگل کا سب سے شرارتی اور پھرتیلا بندر تھا۔

میلو نے قہقہہ لگایا، عینک؟ ہو سکتا ہے وہ تمہارے سر پر ہو

بنی نے ہنستے ہوئے سر پر ہاتھ پھیرا، لیکن وہاں کچھ نہ تھا۔

بنی اپنے دوستوں کے ساتھ تلاش میں

سراغ کا نشان

تھک ہار کر جب بنی گھر واپس آیا تو اسے اپنے دروازے پر کچھ چھوٹے چھوٹے پنجوں کے نشان نظر آئے۔ ان نشانوں کو غور سے دیکھا تو ایسا لگا جیسے وہ چیکی چوہیا کے ہو سکتے ہیں، جو اکثر بنی کے گھر کے قریب کھیلتی رہتی تھی۔

بنی فوراً چیکی کے پاس گیا، چیکی! کیا تم میرے گھر آئی تھیں؟

چیکی نے تھوڑا ہچکچاتے ہوئے کہا، ہاں بنی، میں آئی تھی۔ مجھے تمہاری کتاب میں کچھ تصویریں پسند آئیں۔ میں نے سوچا، تم سے پوچھوں گی… لیکن وہ عینک میں نے نہیں لی۔

بنی نے مسکرا کر کہا، کوئی بات نہیں، لیکن اگر تمہیں کچھ نظر آئے تو بتانا۔

چیکی نے سر ہلایا اور وعدہ کیا کہ وہ عینک کی تلاش میں مدد کرے گی۔

پتوں کے نیچے چھپی حقیقت

چند گھنٹے بعد، جب بنی، ٹینا، میلو اور چیکی جنگل کی ایک چھوٹی گھاٹی میں بیٹھے تھے، اچانک چیکی چلائی، ارے! یہ کیا ہے؟

سب نے اس کی طرف دیکھا تو وہ ایک جھاڑی کے نیچے کچھ کھود رہی تھی۔ کچھ لمحوں بعد اس نے سرخ رنگ کی عینک نکالی

یہ تو میری عینک ہے! بنی خوشی سے چلا اٹھا۔

“یہ یہاں کیسے آئی؟” میلو نے حیرت سے پوچھا۔

“مجھے یاد آیا!” بنی نے اپنی پیشانی پر ہاتھ مارا، “کل میں دوپہر کو یہاں کتاب پڑھنے آیا تھا۔ شاید وہیں گرتے وقت عینک بھی گر گئی ہو۔”

 جھاڑی کے نیچے عینک کا ملنا

سیکھا گیا سبق

بنی نے اپنی عینک پہنی اور سکون کا سانس لیا۔ اُس دن اس نے ایک سبق سیکھا: اپنی چیزوں کی حفاظت خود کرنی چاہیے اور انہیں ہمیشہ صحیح جگہ پر رکھنا چاہیے۔

اسی کے ساتھ اس نے اپنے تمام دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔

“آپ سب نہ ہوتے تو میں اپنی عینک کبھی نہ ڈھونڈ پاتا۔” بنی نے کہا۔

ٹینا نے مسکرا کر کہا، دوستی اسی کا نام ہے، بنی

سب کے لیے ایک تحفہ

اگلے دن بنی نے ایک خاص کام کیا۔ اس نے سب دوستوں کے لیے گاجر سے بنی مزیدار کیک تیار کیے۔ اُس نے اپنی نئی کتاب سے عینک کی اہمیت پر چھوٹی کہانی بھی لکھی اور سب کو سنائی۔

“ہم سب کی چیزیں قیمتی ہوتی ہیں،” بنی نے کہا، “اور جب ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، تو کوئی بھی مسئلہ بڑا نہیں رہتا۔”

جنگل میں وہ دن ہمیشہ یاد رکھا گیا، جب ایک چھوٹے سے خرگوش نے اپنی عینک ڈھونڈی — اور دوستی، احتیاط، اور شکرگزاری کا ہنر سیکھا۔

اخلاقی سبق

.اپنی چیزوں کی حفاظت کریں

.دوستوں کے ساتھ تعاون کریں

.صبر سے تلاش کریںشکرگزاری زندگی کا حسن ہے

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments