صبح کی سنہری روشنی میں جنگل کے کنارے واقع جھیل چمک رہی تھی۔ ہلکی ہلکی ہوا میں پانی کی سطح پر لہریں بن رہی تھیں، اور درختوں کی شاخوں پر بیٹھے پرندے اپنی سریلی آوازوں میں نغمے سنا رہے تھے۔ یہ موسم خزاں کے دن تھے، جب کئی پرندے ہجرت پر نکلتے ہیں۔ انہی پرندوں میں ایک عقلمند کونج بھی تھی جس کا نام “سفریا کونج تھا۔
سفریا کونج بہت سمجھدار، تجربہ کار اور دوسروں کی مدد کرنے والی کونج تھی۔ ہر سال وہ اپنے ساتھی پرندوں کے ساتھ گرم علاقوں کی طرف پرواز کرتی، راستے میں آنے والے خطرات سے سب کو بچاتی، اور ان کی رہنمائی کرتی۔
ایک دن، سفریا کونج نے جھیل کے کنارے ایک اداس بطخ کو دیکھا۔ بطخ کا نام “کلکلی بطخ تھا۔ کلکلی عام طور پر بہت خوش مزاج ہوتی تھی، لیکن اس دن اس کی آنکھوں میں اداسی تھی اور پر سست لگ رہے تھے۔ سفریا نرمی سے اس کے قریب آئی اور بولی، “السلام علیکم کلکلی! تمہارا چہرہ اترا ہوا کیوں ہے؟ کیا کوئی پریشانی ہے؟

کلکلی نے آہ بھری اور بولی، “وعلیکم السلام سفریا بہن! میری ساری فیملی تو ہجرت کے لیے نکل چکی ہے، لیکن میں کمزور ہو گئی ہوں، میرے پر اتنے مضبوط نہیں کہ میں ان کے ساتھ اڑ سکوں۔ میں یہاں اکیلی رہ گئی ہوں، اور سردیوں کا موسم قریب ہے۔ مجھے خوف ہے کہ میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔
سفریا نے کلکلی کو تسلی دی اور کہا، “اللہ پر بھروسہ رکھو، ہر مصیبت کے بعد آسانی آتی ہے۔ تم ہمت نہ ہارو۔ میں تمہاری مدد کروں گی۔
کلکلی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اُس نے کہا، “میں ہر رات اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی ہوں کہ مجھے کوئی سہارا دے۔ تم نے میری بات سن کر میرے دل کو سکون دیا ہے۔
سفریا نے سر ہلایا اور بولی، “دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ دیکھنا، تمہاری دعا ضرور قبول ہوگی۔

مشکل راستہ اور نئی دوستی
اسی دوران، جھیل کے قریب ایک اور چھوٹا سا منظر چل رہا تھا۔ ایک ننھی چیونٹی، جس کا نام “بُھوری چیونٹی تھا، اپنی کالونی سے دور نکل آئی تھی۔ وہ دانے کی تلاش میں تھی لیکن بارش کی وجہ سے سارا علاقہ کیچڑ سے بھر گیا تھا۔ بھوری کو واپس اپنی کالونی کا راستہ نہیں مل رہا تھا۔ وہ الجھن میں تھی اور تھک چکی تھی۔
سفریا نے بھوری کو کیچڑ میں پھنسا ہوا دیکھا۔ وہ فوراً نیچے آئی اور اپنی چونچ سے کیچڑ صاف کر کے بھوری کو نکالا۔ بھوری نے خوش ہو کر کہا، “آپ کا بہت شکریہ، آپ نے تو میری جان بچا لی!
سفریا نے مسکرا کر کہا، “دوستی اور مدد کا یہی وقت ہوتا ہے۔ تم کہاں کی رہنے والی ہو؟
بھوری نے جھیل کے پار ایک چھوٹے درخت کی طرف اشارہ کیا اور بولی، “میری کالونی وہاں ہے، لیکن میں راستہ بھول گئی ہوں۔
سفریا نے کہا، “فکر نہ کرو، میں تمہیں وہاں پہنچا دوں گی۔
بھوری چیونٹی نے شرماتے ہوئے کہا، “میں بہت چھوٹی ہوں، لیکن اگر آپ کو کبھی میری مدد کی ضرورت ہو تو ضرور بتائیں، میں پوری کوشش کروں گی۔
سفریا نے ہنستے ہوئے کہا، “یقین رکھو، ہر چھوٹی چیز بڑی مدد کر سکتی ہے۔

خطرے کا سامنا
اگلی صبح، جب سورج نکلا تو جنگل میں ایک غیر معمولی شور سنائی دیا۔ ایک شکاری جھیل کے قریب آ گیا تھا۔ اس کے پاس جال تھے اور وہ پرندوں کو پکڑنے کے لیے تیار کھڑا تھا۔ جھیل کے کنارے آرام کرتی کلکلی بطخ کو خطرے کی بو آ گئی۔ اس نے فوری طور پر شور مچایا، لیکن زیادہ تر پرندے پہلے ہی اڑ چکے تھے۔
سفریا نے صورتحال کو بھانپ لیا اور فوراً ایک منصوبہ بنایا۔ وہ جانتی تھی کہ کلکلی اڑ نہیں سکتی، اس لیے اس نے اسے جھیل کے کنارے چھپنے کا کہا۔ خود وہ اوپر آسمان میں اڑ گئی تاکہ شکاری کی توجہ ہٹائے۔
اسی وقت، بھوری چیونٹی بھی پہنچ گئی۔ اس نے سنا کہ جھیل کے پرندوں کو خطرہ ہے۔ وہ فوراً اپنی کالونی کی چیونٹیوں کو بلانے دوڑی۔ کچھ ہی دیر میں، سینکڑوں چیونٹیاں زمین پر پھیل گئیں اور شکاری کے جوتوں میں گھس گئیں۔ شکاری گھبرا گیا، اس نے اپنے جال چھوڑ دیے اور چیونٹیوں سے بچنے کے لیے دوڑنے لگا۔

سفریا نے اوپر سے دیکھا تو فوراً نیچے آئی، اور کلکلی کو محفوظ جگہ لے گئی۔ سب پرندے حیران تھے کہ ایک ننھی چیونٹی نے اتنا بڑا کام کر دکھایا۔
بھروسے کی جیت
حادثے کے بعد سب پرندے جمع ہوئے۔ سفریا نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، “یہ بھوری چیونٹی تھی جس نے ہماری جان بچائی۔ آج اس نے ثابت کر دیا کہ چھوٹا یا بڑا ہونا اہم نہیں، اصل بات دل کی ہمت اور خلوص کی ہوتی ہے۔
سب نے تالیاں بجائیں اور بھوری کو سراہا۔ کلکلی بطخ نے دعا کے لیے پر اٹھائے اور کہا، “یا اللہ! تیرا شکر ہے کہ تو نے میری دعا قبول کی اور مجھے اتنے نیک دل دوست دیے۔
سفریا نے مسکرا کر کہا، “اور ہم سب نے سیکھا کہ جب دل صاف ہو، نیت نیک ہو، اور ایک دوسرے پر بھروسہ ہو تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔
نئی امید
اگلے دن، جب موسم ذرا بہتر ہوا تو سفریا نے اعلان کیا، “ہم سب ہجرت پر روانہ ہوں گے، لیکن کلکلی تم فکر نہ کرو، میں تمہارے ساتھ رہوں گی۔ ہم آرام سے، تھوڑا تھوڑا اڑ کر سفر کریں گے۔
بھوری نے بھی وعدہ کیا کہ وہ جھیل کی حفاظت کرتی رہے گی، اور اگر دوبارہ کوئی خطرہ ہوا، تو وہ اور اس کی کالونی مل کر پرندوں کی مدد کریں گے۔
سفریا، کلکلی، اور دیگر پرندے آسمان کی طرف اڑنے لگے۔ نیچے زمین پر بھوری اور اس کی ساتھی چیونٹیاں خوشی سے ہاتھ ہلا رہی تھیں۔ پرندوں کے پروں کی ہوا نے جھیل کی سطح پر نئی لہریں بنا دیں، جیسے قدرت بھی اس دوستی اور بھروسے کے لمحے پر خوش ہو۔